قرآنی دعائیں اور
مسنون دعائیں
قرآنی
دعاؤں کو چند وجوہات کی بنأ پر ترجیح حاصل
ہے۔
جب خود
حاکم عرضی کا مضمون بتلا دیتا ہے تو اس کی منظوری
میں پھر کسی شک کی گنجائش نہیں رہتی اسی طرح جو دعائیں اللہ تعالیٰ نے خود تعلیم
فرمائی ہیں تو وہ بلا شک قبولیت میں سب سے زیادہ قریب ہیں۔
ان میں جس قدر دینی و دنیوی
ضرورتوں کی رعایت کی گئی ہے اگر ہم لوگ قیامت تک بھی سوچیں تو ممکن نہیں کہ ایسے
جامع مضامین تجویز کر سکیں۔ بعض اوقات دعا کے مضمون میں بے ادبی ہو جاتی ہے جس سے
دعا الٹی وبالِ جان ہو جاتی ہے۔
مثلاً:۔ کسی صحابیؓ نے صبر کی دعا کی تھی اور حضورﷺ نے ارشاد فرمایا تھا
کہ تم نے بلا کی درخواست کی اور ایک صحابیؓ نے یہ دعا کی تھی کہ جتنا عذاب مجھ کو
آخرت میں ہونا ہو وہ سب یہیں ہو جائے تو حضورﷺ نے ان کو تنبیہہ فرمائی تھی مطلب
یہ ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کے علاوہ جس کسی کو مزید تسکین کے لئے دعاؤں کا ورد
کرنا ہو وہ ان دعاؤں کا ورد کرے۔
یہ دعائیں اکثر انبیأ علیہم
السلام کی ہیں اور دیناوی
No comments:
Post a Comment